اکادمی ادبیات پاکستان اور پلانٹ پلس کے مابین ماحولیاتی شعور پرمبنی ادب کے فروغ کیلئے مفاہمت

اسلام آباد ”ادب اور ماحولیاتی …. موسمیاتی شعور کی ہم آہنگی کے ایک اہم اقدام کے تحت …. پاکستان اکادمی ادبیات اور پلانٹ پلس نے ایک مفاہمتی یادداشت تفاہم پر دستخط کئے تاکہ ادب، داستان گوئی اور تعلیم کے ذریعے موسمیاتی شعور کو اجاگر کیا جا سکے۔
یہ معاہدہ ڈاکٹر نجیبہ عارف، صدر نشین اکادمی ادبیات پاکستان اور ڈاکٹر خالد خان، بانی پلانٹ پلس کے درمیان اکادمی کے دفتر اسلام آباد میں طے پایا۔

اس اشتراک کا مقصد پاکستان کے ادبی منظر نامے میں ماحولیاتی بیانئے کو مؤثر طور پر شامل کرتے ہوئے …. ملک بھر کے ادیبوں، شاعروں اور اساتذہ کو موسمیاتی خواندگی میں کردار ادا کرنے کیلئے متحرک کرنا ہے۔ اس معاہدے میں عوامی شمولیت، تعلیمی اداروں سے اشتراک اور پالیسی سازی میں ادبی کر دار کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ایک اہم قدم ماحولیاتی ادبی ذخیرے (کلائمیٹ لٹریچر آرکائیو) کے قیام کا ہے، جو ماحولیاتی مسائل پر مبنی پاکستانی ادب کا کثیر اللسانی ذخیرہ ہو گا۔ اکادمی کے زیرِ اہتمام اگست میں منعقد ہونیوالے نسلِ نو ادبی میلے کیلئے بھی پلانٹ پلس نے ایک خصوصی نشست کے انعقاد پر آمادگی ظاہر کی ہے

جس میں نوجوان اہل ِ قلم کو موسمیاتی و ماحولیاتی معاملے کی حساسیت سے آگاہ کیا جائے گا اور ادب کیساتھ اس کے تعلق پر روشنی ڈالی جائے گی۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف نے اس تعاون کو ”تخلیقی اور سماجی / شہری ذمہ داری کا بروقت امتزاج“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادب عوامی شعور کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ڈاکٹر خالد خان نے کہا کہ کہانی گوئی موسمیاتی گفتگو کو مؤثر بنانے اور عمل پر ابھارنے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔ دونوں اداروں کے سربراہوں کے علاوہ اس پرُ وقار تقریب میں دیگر افسران بشمول سلطان ناصر (ڈی جی، اکادمی ادبیات)، امامہ خالد (ڈائریکٹر، پلانٹ پلس)، عاصم بٹ، اختر رضا سلیمی، میر نواز سولنگی، رفیقہ نازلی، اور محمد ساجد نے شرکت کی۔ یہ تین سالہ شراکت داری پاکستان میں ثقافتی اور مو سمیاتی / ماحولیاتی پائیداری کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں